bannerdlt2020.jpg

This Page has 1063244viewers.

Today Date is: 01-04-23Today is Saturday

پشتون تحفظ موومنٹ یا تحفظ پاکستان تحریر : رانا سعید یوسف

  • جمعرات

  • 2019-05-30

پاکستان اسوقت جس نازک صورت حال سے گزر رہا ہے وہ ہر ایک پر عیاں ہے۔ دشمن ملکوں کی ایجنسیاں ہمارے اندر کے غداروں کو ہر طرح سے امداد دے رہی ہے تاکہ وہ فاٹا میں مشرقی پاکستان والا کھیل کھیلیں۔ اب ہمارے غیور پشتوں پٹھان بھائیوں پرمنحصرہے کہ وہ ان کے بہکاوے میں نہ آئیں۔ الحمداللہ پاکستان اب 1971ء والا ملک نہیں ہے۔اب ہم ایک ایٹمی طاقت ہیں۔ لیکن ہمارے سکیورٹی اداروں کواس فتنے کاجڑ سے اکھاڑنے کیلئےعلاقے کی عوام کو ساتھ لے کر چلنا ہو گا۔ سب سے پہلے تو اس بات کا ہر پاکستانی کواچھی طرح ادراک ھونا چاہیئے کہ پشتون تحفظ مومنٹ ملک میں بسنے والے غیور پشتونوں کی اکثریت کی نمائندہ جماعت نہیں ھے۔ یہ صرف چند ضمیر فروشوں کا ٹولہ ہے جو پاکستان کے دشمن طاقتوں کے ہاتھوں بکا ھوا ھے۔یہ بکاو پشتون تحفظ مومنٹ پشتونوں کے تحفظ کی آڑ میں تحفظ پاکستان پر وار کر رہی ھے۔ اس مومنٹ سے مختلف محاذوں پر مقابلہ کرنا ضروری ہی نہیں اشد ضروری ھے۔ لیکن ہمیشہ کیطرح اس دفعہ بھی اسٹیبلیشمبٹ نے عقل کل ھونے کے زغم میں صورتحال کو خراب کیا۔ وقت پر جو اسٹیپس لینے چاہیے تھے نہیں لیے گئے۔ مثال کے طور پر پشتون موومنٹ کے اس گمرہ کن بیانیہ سے ہوا نکالنے کی ضرورت تھی اور ہے کہ پاک آرمی فاٹا کے علاقے میں پشتونوں کیخلاف ایکشن لے رہی ہے۔ اس ضمن میں آرمی ایکشن سے پہلے فاٹا اور یہاں تک کہ سوات جیسے دارالحکومت کے قریب کے علاقے میں امن وامان کے مخدوش حالات کی تشہیر کی اشد ضرورت تھی اور ہے کہ کسطرح مقامی آبادی کو شدت پسندوں نے یرغمال بنایا ھوا تھا اور شہریوں کو سر عام پھانسیاں دی جا رھی تھیں۔ یہ سچ عوام کے سامنے بار بار پیش کرنے کی ضرورت تھی اور ھے تاکہ فاٹا کی عوام کو اندازہ ھو کہ یہ پاک آرمی کی وردی ھے جو امن و امان کی ضامن ھے جو دہشت گردی کی کمر توڑ رہی ہے۔ پھر عوام کو شام اور لیبیا کی اصل حقیقت دکھانے کی ضرورت تھی اور ھے کہ کسطرح انسانی حقوق کی آڑ میں مقامی آبادی میں عالمی طاقتوں کے گرکے چھوڑے گئے اور یوں پر امن احتجا ج مسلح مزاحمت میں بدل دیا گیا اور عالمی طاقتوں نے اپنے ایجنٹوں، پیسے، اور اسلحہ کے زور پر ان ممالک میں حکومت کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔۔۔اور پھر جو حشر مقامی آبادی کا داعش اور اسطرح کی دوسری غیر ملکی استعماری قوتوں نے کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں کہ کسطرح ایک طرف مقامی آبادی کے گلے کاٹے گئے اور دوسری طرف شہروں کے شہر بمباری سے ملیا میٹ کردئیے گئے۔ یہی کھیل دشمن اب ان پی ٹی ایم کے گماشتوں کے ھاتھوں پاکستان کے قبائلی علاقے میں کھیلنا چاھتا ھے۔ پھر ضروری تھا کی فاٹا کی عوام کو پی ٹی ایم کے گماشتوں اور انکے سر پرستوں کا اصل چہرہ بھی دکھایا جاتا اور مسلسل دکھائے رھنا چاھئیے کہ یہ پی ٹی ایم کے گماشتے کن کن پاکستان مخالف اور اسلام مخالف لوگوں سے ملتے ھیں جسمیں حسین حقانی، اشرف غنی اور تسلیمہ نسرین جیسی ملحد ھستیاں شامل ھیں؟؟؟ عوام کو انکی پاکستان مخالف نعرے بازی اور پاکستانی پرچم سے دشمنی بھی مسلسل دیکھانے کی ضرورت ھے کہ انکا مکرہ چہرہ عوام کی یاد داشت سے محو نہ ھو سکے۔ پھر فاٹا کے عوام کو علاقے میں ھونے والے ترقیاتی کاموں سے ھنگامی بنیادوں پر مطع کرنا اور مسلسل مطلع کیے رکھنا اشد ضروری تھا اور ھے کیونکہ دشمن کا پراپوگنڈا زوروں پر ہے کہ قبائلی علاقوں میں حکومت پاکستان نے کوئی ترقیاتی کام نہیں کیے۔ اور پھر ضرورت اس بات کی تھی اور ھے کہ ان پی ٹی ایم کے گماشتوں کے مقابلے میں مقامی محب وطن افراد کو ایمپاور کیاجاتا تاکہ انکا ناطقہ ھر جگہ بند کیا جاتا۔ اور بجا? پاکستان آرمی انکے ناپاک چالوں اور پراپگنڈے کا جواب دیتی، عوام خود ان گماشتوں کو اپنے اپنے محلوں اور آبادیوں میں آڑے ھاتھوں لیتے۔ اب بھی دیر نہیں ھوئی اور مقامی آبادیوں میں محب وطن عوام کو آگے لانے کی اشد ضرورت ھے۔ دوسری طرف آرمی کو چاھئیے کہ قبائی علاقوں میں روز مرہ کے آپریشن اور چیک پوسٹوں پر پشتون فوجیوں کو ھی تعنیات کرے تانکہ زبان اور روایات کا فرق مقامی آبادی کیساتھ کسی بد مزگی کو جنم نہ دے سکے۔ پاکستان آرمی کو چاھئیے کہ ھر گرفتار شدہ شخص کو باقاعدہ اسپیشل فوجی عدالتوں کے سامنے پیش کرے تانکہ یہ لا پتہ افراد کا بیانیہ پی ٹی ایم کے گماشتوں کے ھاتھ سے نکالا جائے اور انصاف ھوتا ھوا نظر آئے۔ امریکہ جیسے جمہوری ملک میں گیارہ دسمبر میں ورلڈ ٹریڈسنٹر پر حملوں کے بعد وھاں کی حکومت نے ھنگامی بنیادوں پر قانون سازی کرتے ھوئے اس امر کو یقینی بنایا کہ دھشت گردی کا کوئی بھی ملزم نہ صرف گرفتار کیا جا سکتا ھے بلکہ اسکے خلاف شواھد اور الزام کو بھی اسے بتاے کی ضرورت نہیں ھے۔۔۔اسطرح کی قانون سازی پاکستان میں بھی اس دھشت گردی سے نمٹنے کیلئے کی جا سکتی ھے اور اسپیشل کورٹز قائم کیے جا سکتے ھیں کیونکہ شام اور لیبیا کا حشر سامنے رکھتے ھوئے ملک کی سالمیت سے مقدم کوئی شے نہیں!!! اور اس سارے معاملے میں عمران خان کی حکومت ھوش کے ناخن لے اور پی ٹی ایم کی دھشت گردی اور پاکستان مخالف ایجنڈے پر کھل کر اسٹینڈ لے۔ آج تک وزیراعظم کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ جونیئر وزیر مراد سعید کے بیانیے کی کوئی اھمیت نہیں ھے۔۔۔یہ صرف پاک فوج کی ذمہداری نہیں ھے کہ پی ٹی ایم کے پاکستان مخالف بھیانک چہرے کو بے نقاب کرے؟؟؟ پی ٹی آئی کو اپنے مقامی ورکرز کو سرگرم کرنے کی ضرورت ھے کہ وہ پی ٹی ایم کے پاکستان مخالف بیانیہ کا منہ توڑ جواب دیں؟؟؟ آخر میں ھر پاکستانی کو اس حقیقت کا ادراک بڑے ھی واضح طور پر ھونا چاھئیے کہ پاکستان آرمی اسوقت بہت سی عالمی طاقتوں سے نبرد آزما ھے جس میں بھارت، اسرائیل، اور امریکہ سر فہرست ھیں۔ یہ طاقتیں شام اور لیبیا کا کھیل اب پاکستان میں بھی کھیلنا چاھتی ھیں۔ لہذا اس بات سے قطع نظر کہ پاک فوج نے اس ڈونکی راجا کی حکومت کو کھڑا کیا ھے، اسوقت پوری قوم کو پاکستان کی بقا کے حوالے سے اپنی پاک فوج کیساتھ کھڑا ھونا ھے۔۔۔اور یہ وقت سیاست کھیلنے کا نہیں ھے۔۔۔کیونکہ پاکستان ھے تو ھم ھیں۔۔۔اوردشمن اسوقت پاکستان کی اساس پر حملہ آور ھے!!!

صحت و تندرستی کے لیے خاص مشورے